سورة الزخرف - آیت 78

لَقَدْ جِئْنَاكُم بِالْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم تمہارے پاس سچا دین لائے ہیں لیکن تم میں بہت ہیں کہ سچی بات کو مکروہ جانتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ کلام دوزخ کے فرشتہ مالک کا بھی ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کا نائب ہونے کی حیثیت سے بات کر رہا ہو۔ اور خود اللہ تعالیٰ کا بھی۔ اکثر سے مراد کل ہے۔ یعنی سارے ہی جہنمی یا پھر اکثر سے مراد رؤسا اور لیڈر ہیں۔ باقی جہنمی ان کے پیروکار ہونے کی حیثیت سے اس میں شامل ہوں گے اور حق سے مراد اللہ کا وہ دین اور پیغام ہے جو وہ پیغمبروں کے ذریعے سے ارسال کرتا رہا۔ آخری حق قرآن اور اسلام ہے۔ اور حق تم سننا بھی گوارا نہ کرتے تھے۔ تمھاری اسی اکڑ کا یہ علاج کیا جا رہا ہے۔