سورة الزخرف - آیت 77

وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور پکاریں گے کہ اے مالک (دوزخ کے داروغہ) چاہیے کہ تیرا رب ہم پر موت بھیج دے وہ کہے گا تم ہمیشہ رہنے والے ہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ جہنمی، داروغۂ جہنم مالک کو پکاریں گے اور کہیں گے نہ ہمارے عذاب میں کمی واقعہ ہوئی ہے نہ کبھی وقفہ پڑتا ہے۔ تو اپنے پروردگار سے کہہ ہمیں ایک ہی دفعہ مار ڈالے اور یہ عذاب کا قصہ ختم ہو ۔ جیسا کہ سورہ فاطر (۳۶) میں فرمایا کہ ﴿وَ يَتَجَنَّبُهَا الْاَشْقَى۔ الَّذِيْ يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرٰى ۔ ثُمَّ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى ﴾ نہ تو انھیں موت آئے گی اور نہ عذاب کی تخفیف ہو گی۔ مالک، دوزخ کا فرشتہ کہے گا تمہارے جرائم کی سزا کے لیے طویل مدت درکار ہے، لہٰذا مر جانے کا تصور ذہن سے نکال دو۔ تمہیں زندہ رکھ کر ہی سزا دی جا سکتی ہے۔ لہٰذا تمہیں یہیں رہنا ہو گا اور وہ زندہ ہی رکھا جائے گا۔