سورة الزخرف - آیت 59

إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ کیا ہے صرف ایک بندہ ہے کہ ہم نے اس پر فضل کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ایک مثل (یعنی نمونہ) ٹھہرایا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکوں کو جواب: اس آیت میں مشرکوں کے اعتراض کا جواب دیا گیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام معبود نہیں تھے۔ نہ انہوں نے کبھی اپنی معبود ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بلکہ وہ تو اللہ کے انتہائی مخلص بندے تھے ہم نے ان پر کئی قسم کے انعامات بھی کیے تھے۔ ان کی بن باپ کے پیدائش قدرت کاملہ کا ایک نمونہ تھی۔ پھر انھیں ایسے معجزات بھی دئیے تھے جو ان سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے تھے۔ اور نہ بعد میں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مقام عبودیت سے بلند ہو کر معبود کے مقام پر جا پہنچے تھے۔ بلکہ وہ تادم زیست اللہ کے بندے ہی رہے۔ اور بنی اسرائیل کی اتباع کے لیے ایک نمونہ تھے۔