أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِن يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے سو اگر اللہ چاہے تو تیرے دل (ف 2) پر مہر لگادے اور اللہ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹانا اور حق کو ثابت کرتا ہے ۔ بےشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے
یعنی یہ جاہل کفار جو کہتے ہیں کہ یہ قرآن تونے گھڑ لیا ہے۔ یہ بد بخت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنے ہی جیسا سمجھتے ہیں اور اللہ ایسے بد بختوں کے دلوں پر مہر لگا دیا کرتا ہے۔ اور اگر ان کا الزام درست ہوتا تو اللہ آپ کے دل پر بھی مہر لگا دیتا۔ آپ کے دل پر مہر نہ لگنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بد بخت جھوٹے اور الزام تراش ہیں۔ اللہ تو باطل کو مٹاتا ہے: یعنی اللہ تعالیٰ باطل کو کبھی پائیداری نصیب نہیں کرتا۔ اور وہ سرنگوں ہو کے رہتا ہے۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حق از خود ثابت اور برقرار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی الزام تراشی کی مطلق پرواہ نہ کریں۔ عنقریب ان کا یہ الزام اور جھوٹ واضح ہو جائے گا اور حق نکھر کر سامنے آ جائے گا۔ اللہ کا ہمیشہ سے یہی دستور رہا ہے۔ اللہ دلوں کے راز تک جانتا ہے: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے اور آپ پر اس طرح کے گھناؤنے الزام لگانے کی تہ میں جو ان کے ذاتی مفادات مضمر ہیں اور جن کی وجہ سے یہ ایسے کام کرتے ہیں اللہ انھیں خوب جانتا ہے۔