تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ
تو ان ظالموں کو دیکھے گی کہ جو کچھ انہوں نے کمایا ہے اس سے ڈررہے ہونگے اور وہ ان پر پڑکر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے وہ بہشت کے سبزہ زاروں میں ہوں گے ان کے لئے جو (بھی) وہ اپنے رب کے پاس چاہیں گے موجود ہے یہی تو بڑا فضل ہے
یعنی انہیں قیامت کے دن جہنم کے المناک اور بڑے سخت عذاب ہوں گے۔ میدان قیامت میں تم دیکھو گے کہ یہ ظالم لوگ اپنے کرتوتوں سے لرزاں و ترساں ہوں گے۔ مارے خوف کے تھرا رہے ہوں گے۔ لیکن آج کوئی چیز نہ ہو گی جو انھیں بچا سکے۔ آج تو یہ اعمال کا مزہ چکھ کر ہی رہیں گے۔ لیکن ان کے برعکس ایمان دار نیکو کار لوگوں کا حال یہ ہو گا کہ وہ امن چین سے جنتوں کے باغات میں مزے کر رہے ہوں گے۔ عمدہ بہترین غذائیں، بہترین لباس اور بہترین سازو سامان انھیں ملے ہوں گے۔ جن کا دیکھنا سننا تو کہاں کسی انسان کے ذہن اور تصور میں بھی یہ چیزیں نہیں آ سکتیں۔