سورة الشورى - آیت 18

يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ ۗ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو قیامت کو نہیں مانتے وہ اسے جلد مانگتے ہیں اور جو اسے مانتے ہیں وہ اس سے کانپتے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ حق ہے سنتا ہے جو لوگ قیامت کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں ۔ وہ پرلے درجہ کی گمراہی میں ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شاید قیامت قریب ہی ہو: یعنی جو لوگ عذاب آخرت اور قیامت کا مذاق اڑاتے ہیں اور بار بار یہ پوچھتے ہیں کہ وہ کب آئے گی اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ روز آخرت اور اعمال کی باز پرس پر یقین نہیں رکھتے۔ اگر انھیں اس بات کا یقین ہوتا تو کبھی عذاب کے لیے جلدی نہ مچاتے۔ اور جو لوگ روز آخرت اور اعمال کی جواب دہی پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے محاسبہ سے ڈرتے رہتے ہیں اور یقین نہ رکھنے والوں کو چوں کہ اپنے اعمال کے محاسبہ کا کچھ خوف نہیں ہوتا اس لیے وہ گناہ کے کاموں پر دلیر ہوتے ہیں اور حق اور عدل و انصاف کی راہ سے ہٹ کر اپنی سرکشی اور گمراہی میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔