سورة آل عمران - آیت 133

وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا پھیلاؤ سارے آسمان اور زمین ہے ، پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جنت کی طرف دوڑ وسے مراد: ایسے کام کیے جائیں جن سے جنت کا حصول ممکن ہوجائے جنت کی صفت بیان فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین کے برابر ہے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جب انسان زمین و آسمان کی وسعت کا اندازہ نہیں کرسکتا تو پھر وہ جنت کی وسعت کا کیا اندازہ کرسکے گا۔ اس جنت کی طرف دوڑ کر آؤ جس کے مقابلہ میں یہ سارے آسمان و زمین ہیچ ہیں اور جنت کی قدر و قیمت ان سب سے بڑھ کر ہے۔ ہرقل نے پوچھا کہ اگر جنت کی چوڑائی زمین و آسمان جیسی ہے تو پھر جہنم کہاں گئی تو رسول اللہ نے فرمایا ’’سبحان اللہ دن کے بعد رات کہاں جاتی ہے۔‘‘ (مسند احمد: ۳/ ۴۴۱، ح: ۱۵۶۵۵)