وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَىٰ عَلَى الْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اور وہ ثمود تھے انہیں ہم نے ہدایت کی سو انہوں نے ہدایت پر اندھا رہنا پسند کیا ۔ پھر انہیں ان کی بداعمالیوں کے سبب جو وہ کرتے (ف 1) تھے ذلت کے عذاب کی کڑکوں نے آپکڑا
قوم ثمود پر زلزلہ اور چیخ کا عذاب: قوم ثمود کو عاد ثانیہ کہا جاتا ہے جن کی طرف صالح علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ انھوں نے صالح علیہ السلام سے اونٹنی کے پہاڑ سے برآمد ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے پورا کر دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود انھوں نے سیدنا صالح علیہ السلام کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول نہ کیا۔ اور اپنے جاہلانہ اور مشرکانہ رسم و رواج کو چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئے یہ قوم بھی قدو قامت۔ ڈیل ڈول اور قوت میں اپنی پیشر و قوم عاد سے کسی طرح کم نہ تھی۔ فن تعمیر، سنگ تراشی کے بہترین ماہر تھے۔ پہاڑوں کے اندر پتھر تراش تراش کر صرف مکان ہی نہیں بناتے تھے بلکہ راستے بنا کر پہاڑوں کے اندر ہی بستیاں آباد کر رکھی تھیں۔ ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے جب ان کے دن گنے جا چکے تو ان پر دو ہرا عذاب آیا۔ چنانچہ نیچے سے زلزلہ آیا جس سے ان کے پہاڑوں کے اندر مکانوں میں دراڑیں اور شگاف پڑ گئے اور اوپر کڑک اتنی شدید تھی جس سے ان کے جگر پھٹ گئے۔