سورة غافر - آیت 32
وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور اے میری قوم میں تمہاری نسبت ہانک پکار کے دن سے ڈرتا ہوں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
تنادی: کے معنی ہیں ایک دوسرے کو پکارنا، قیامت کو ’’ یوم التناد‘‘ اس لیے کہا گیا ہے کہ اس دن ہر ایک دوسرے کو پکارے گا۔ اہل جنت اہل نار کو اور اہل نار اہل جنت کو پکاریں گے۔ (اعراف ۴۸،۴۹) بعض کہتے ہیں کہ میزان کے پاس ایک فرشتہ ہو گا، جس کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہو گا۔ تو یہ فرشتہ چیخ کر اس کی بد بختی کا اعلان کرے گا، بعض کہتے ہیں کہ عملوں کے مطابق لوگوں کو پکار اجائے گا، جیسے اہل جنت کو اے جنتیو! اور اہل جہنم کو اے جہنمیو! کہہ کر پکارا جائے گا۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام بغوی کا یہ قول بہت اچھا ہے کہ ان تمام باتوں ہی کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔