سورة الزمر - آیت 34

لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان کے لئے جو وہ چاہیں گے ان کے رب کے پاس موجود ہے ۔ یہ نیکوں (ف 2) کا بدلا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان کے لیے جنت میں سب کچھ ہے جو وہ چاہیں گے۔ جو طلب کریں گے پائیں گے یہی بدلہ ہے ان پاک باز لوگوں کا۔ رب ان کی برائیاں تو معاف فرما دیتا ہے اور نیکیاں قبول کر لیتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا ﴾ (الاحقاف: ۱۶) یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کی نیکیاں ہم قبول کر لیتے ہیں اور برائیوں سے درگزر فرما لیتے ہیں یہ جنتوں میں رہیں گے، انہیں بالکل سچا اور صحیح صحیح وعدہ دیا جاتا ہے۔ محسنین کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جو نیکیاں کرنے والے ہیں دوسرا وہ جو اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ جیسے حدیث میں ’’احسان‘‘ کی تعریف کی گئی ہے، تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ تصور ممکن نہ ہو تو یہ ضرور ذہن میں رہے کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ تیسرا جو لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک اور اچھا برتاؤ کرتے ہیں، چوتھا، ہر نیک عمل کو اچھے طریقے سے خضوع و خشوع سے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق کرتے ہیں۔ کثرت کی بجائے اس میں ’’ حسن‘‘ کا خیال رکھتے ہیں۔