سورة الصافات - آیت 158

وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور انہوں نے اللہ اور جنات میں رشتہ ٹھہرایا حالانکہ جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آئیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکین نے اتنے پر ہی بس نہ کی، جنات میں اور اللہ میں بھی رشتے داری قائم کی۔ مشرکین کے اس قول پر کہ فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سوال کیا کہ پھر ان کی مائیں کون ہیں؟ تو انھوں نے کہا کہ جن سرداروں کی لڑکیاں۔ (تفسیر طبری: ۲۱/۱۲۱) حالانکہ خود جنات کو اس بات کا علم و یقین ہے کہ انھیں عقاب و عذاب بھگتنے کے لیے ضرور جہنم میں جانا ہو گا۔ حالانکہ یہ بات کیوں کر صحیح ہو سکتی ہے اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ جنات کو عذاب میں کیوں ڈالتا وہ اپنی قرابت داری کا لحاظ نہ کرتا۔ اللہ ان باتوں سے پاک ہے جو کچھ یہ بیان کر رہے ہیں۔