سورة الصافات - آیت 91

فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

پھر وہ ان کے معبودوں میں جاگھسے پھر ان سے کہا تم کیوں نہیں کھاتے ؟۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بت کدہ آذر اور حضرت ابراہیم علیہ السلام : حضرت ابراہیم علیہ السلام کتنی مدت سے ایسے موقعہ کے منتظر تھے ادھر قوم کے لوگ میلہ منانے چلے گئے ادھر آپ سب سے بڑے مندر کا دروازہ کھول کر اس میں داخل ہو گئے بتوں کی طرف غصہ سے متوجہ ہو کر کہنے لگے۔ کیوں جی، تمہارے سامنے مٹھائیاں اور کھانے پڑے ہیں۔ انھیں کھاتے کیوں نہیں؟ ان بے جان پتھروں نے کیا جواب دینا تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک کلہاڑا لیا اور سب بتوں کو خوب ضربیں لگانا شروع کیں۔ سب کو توڑ پھوڑ دیا البتہ سب سے بڑے بت کو چھوڑ دیا۔ اس کے کندھے پر کلہاڑا رکھ دیا تاکہ معلوم ہو کہ یہ سب اس بڑے بت کی کارستانی ہے۔ پھر مندر کا دروازہ بند کر کے باہر نکل آئے۔