كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَىٰ نَفْسِهِ مِن قَبْلِ أَن تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
تورات نازل ہونے سے پہلے بنی اسرائیل کو سب کھانے حلال تھے سوا انکے جو یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی جان (ف ٢) پر آپ حرام کر لئے تھے ، تو کہہ تورات لاؤ اور اس کو پڑھو ، اگر تم سچے ہو (ف ٣)
یہود مسلمانوں پر یہ اعتراض کرتے تھے کہ تم اونٹ کا گوشت کھاتے ہو اور اس کا دودھ بھی پیتے ہو جبکہ یہ چیزیں ہماری شریعت میں حرام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا کہ یہ چیزیں میں نے حرام نہیں کیں تھیں بلکہ تورات نازل ہونے سے مدتوں پہلے حضرت یعقوب علیہ السلام نے خود اپنے اوپر حرام کرلی تھیں۔ حضرت یعقوب نے نذر مانی تھی کہ جب اللہ مجھے شفادے گا تو میں سب سے اچھی چیز چھوڑ دوں گا، اس لیے انھوں نے شفا ملنے پر اونٹ کا گوشت اور دودھ چھوڑدیا اور ان کے بیٹوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ یہود چاہتے تھے کہ وہ لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کردیں اس لیے انھوں نے رسول اللہ سے کچھ سوالات کیے اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے ان کے جوابات عطا کیے وہ سوالات یہ تھے: (۱) اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملت ابراہیمی پر ہیں تو اونٹ کا گوشت اور دودھ کیوں پیتے ہیں۔ (۲) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا قبلہ تبدیل کیوں کیا۔ پہلے سوال کا جواب یہ دیا گیا کہ یہ تو حضرت یعقوب نے منت مانی تھی اس بنا پر تو یہ تورات سے پہلے کا واقعہ ہے۔ لیکن یہودی اس کو نہیں مانتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انھیں کہو تورات لاکر پڑھ لیں اور دیکھیں کہ اس میں یہ حکم ملتا ہے۔ اصلاًہر چیز جائز ہے سوائے اس کے کہ اس کے اندر کوئی کراہت موجود ہو ۔ کچھ چیزیں مصلحتاً حرام کی گئیں تھیں۔ یہودیوں نے جرائم کرنا شروع کردیے تھے ان کی سرکشی کی سزا کے طور پر گائے اور بکری کی چربی اور ناخن والے جانور ان پر حرام کردیے گئے تھے۔