سورة يس - آیت 71

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لئے چار پائے پیداکئے جو ہمارے ہاتھوں نے بنائے ہیں ، پھر وہ ان کے مالک ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اَنْعَامٌ سے مراد گائے، بیل، بھیڑ، بکری، اونٹ، گھوڑے، گدھے وغیرہ ہیں یہ خود ہی پیدا کیے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے۔ اور اب وہ جس طرح چاہتے ہیں ان میں تصرف کرتے ہیں۔ اگر ہم ان کے اندر وحشی پن رکھ دیتے (جیسا کہ بعض جانوروں میں ہے) تو یہ چوپائے ان سے دور بھاگتے۔ اور وہ ان کی ملکیت اور قبضے میں ہی نہ آ سکتے۔ پھر ان جانوروں سے وہ جس طرح کا بھی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ انکار نہیں کرتے حتیٰ کہ وہ انھیں ذبح بھی کر دیتے ہیں اور چھوٹے بچے بھی انھیں کھینچتے پھرتے ہیں۔