سورة يس - آیت 43

وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کردیں پھر نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچے اور نہ چھڑائے جائیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سورہ حاقہ (۱۱،۱۲) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یعنی جب پانی میں طغیانی آ گئی تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا تاکہ اسے تمہارے لیے نصیحت اور یاد گار بنا دیں۔ اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں۔ (یعنی سفینۂ نوح علیہ السلام ) ہمارے اس احسان کو فراموش نہ کرو کہ سمندر سے ہم نے تمہیں پار کر دیا۔ اگر ہم چاہتے تو اسی میں تمہیں ڈبو دیتے، کشتی کی کشی بیٹھ جاتی۔ کوئی نہ ہوتا جو اس وقت تمہیں بچا سکتا۔ لیکن یہ صرف ہماری رحمت ہے کہ خشکی اور تری کے لمبے چوڑے سفر تم بہ آرام و راحت طے کر رہے ہو اور ہم تمہیں اپنے ٹھہرائے ہوئے وقت تک ہر طرح سلامت رکھتے ہیں۔