وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اور ان میں ایک فریق ہے جو کتاب پڑھنے میں اپنی زبان مروڑتے ہیں ، تاکہ تم اس بات کو کتاب میں کی سمجھو ، حالانکہ وہ بات کتاب میں کی نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہے اور وہ جان بوجھ کر خدا پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ (ف ١)
اس آیت میں یہود کے ان لوگوں کا تذکرہ ہے۔ جنھوں نے کتاب الٰہی تورات میں نہ صرف تحریف و تبدیلی کی بلکہ دو جرم اور بھی کیے۔ (۱)زبان کو مروڑ کر کتاب کے الفاظ پڑھتے جس سے عوام کو خلاف واقعہ تاثر دینے میں کامیاب ہوجاتے۔ (۲) وہ اپنی خود ساختہ باتوں کو اللہ كی طرف منسوب کرکے اس سے مختلف قسم کے مفادات حاصل کرتے بد قسمتی سے اُمت محمدیہ کے مذہبی پیشوا ؤں میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق (کہ تم اپنے سے پہلی امتوں کی قدم بہ قدم پیروی کرو گے) بکثر ت ایسے لوگ ہیں جو دنیاوی اغراض، یا جماعتی تعصب یا فقہی جمود کی وجہ سے قرآن کریم کے ساتھ بھی یہی معاملہ کرتے ہیں، پڑھتے قرآن کی آیات ہیں اور مسئلہ اپنا خود ساختہ بیان کرتے ہیں۔ عوام سمجھتے ہیں کہ مولوی صاحب نے مسئلہ قرآن سے بیان کیا ہے حالانکہ اس مسئلے کا قرآن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ پھر آیات میں معنوی تحریف و ملمع سازی سے کام لیا جاتا ہے تاکہ باوریہی کرایا جائے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے۔