وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے یوں کہا کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر دن چڑھے ایمان لاؤ اور شام کو اس کا انکار کرو ، شاید وہ پھرجائیں (ف ٢)
اس آیت میں یہودیوں کے ایک اور مکر کا ذکر ہے جس سے وہ مسلمانوں کو گمراہ کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے باہم طے کیا کہ صبح کو مسلمان ہو جائیں اور شام کو کافر۔ تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں بھی اپنے اسلام کے بارے میں شک پیدا ہو کہ یہ لوگ قبول اسلام کے بعد اپنے دین میں واپس چلے گئے ہیں۔ تو ممکن ہے کہ اسلام میں ایسے عیوب اور خامیاں ہوں جو ان کے علم میں آئی ہوں ورنہ ایک عالم آدمی کیسے گمراہی کو ترجیح دے سکتا ہے۔ یہ سازش ابھی پک رہی تھی کہ اللہ نے اپنے نبی کے ذریعے مسلمانوں کو متنبہ کردیا۔ اور ان کی یہ باطنی خباثت وہیں ختم ہوکر رہ گئی۔