سورة الأحزاب - آیت 38

مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو بات اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے ٹھہرادی اس میں نبی پر کچھ تنگی نہیں (اسی طرح) اللہ کا دستور (ف 2) رہا ہے ان لوگوں میں جو پہلے ہوگزرے ہیں اور اللہ کا کام اندازہ پر مقرر کیا ہوا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

لے پالک کی بیوی سے متعلق حکم: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب اللہ کے نزدیک اپنے لے پالک متنبیٰ کی بیوی سے اس کی طلاق کے بعد نکاح کرنا حلال ہے۔ پھر اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کیا حرج ہے؟ اگلے نبیوں پر جو حکم الٰہی نازل ہوتے تھے ان پر عمل کرنے میں ان پر کوئی حرج نہ تھا۔ چاہے قومی اور عوامی رسم و روج کے خلاف ہی ہوتے، اللہ کا حکم، طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے۔ یعنی اللہ کے فیصلے خاص حکمت و مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں دنیوی حکمرانوں کی طرح وقتی اور فوری ضرورت پر مشتمل نہیں ہوتے اسی طرح ان کا وقت بھی مقرر ہوتا ہے، جس کے مطابق وہ وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ (تیسیر القرآن، القرآن الحکیم)