سورة الأحزاب - آیت 22

وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب ایمانداروں نے لشکر دیکھے تو کہا کہ وہی ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) نے سچ کہا تھا اور ان کا یقین اور (جذبہ) اطاعت اور بڑھا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافقین نے تو دشمن کی کثرت تعداد اور حالات کی سنگینی کو دیکھ کر کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدے فریب تھے ان کے برعکس اہل ایمان نے کہا کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو وعدہ کیا ہے کہ ابتلا و امتحان سے گزرنے کے بعد تمہیں فتح و نصرت سے ہمکنار کیا جائے گا وہ سچا ہے یعنی حالات کی شدت اور ہولناکی نے ان کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا، بلکہ ان کے ایمان اور جذبہ اطاعت اور تسلیم و رضا میں مزید اضافہ کر دیا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ لوگوں اور ان کے مختلف احوال کے اعتبار سے ایمان اور اس کی قوت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔