سورة لقمان - آیت 27

وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور زمین میں جتنے درخت ہیں اگر سب قلم بن جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو ۔ اس کے بعد سات سمندر اور اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کی باتیں تمام نہ ہونگی بےشک اللہ غالب حکمت (ف 3) والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی حمدوثناکاحق اداکرناکسی انسان کے بس کی بات نہیں۔اللہ رب العزت اپنی کبریائی،بڑائی،بزرگی،جلالت اورشان بیان فرمارہاہے۔اپنی پاک صفتیں،اپنے بیشمارکلمات اوربلندترین ناموں کاذکرفرمارہاہے جنہیں نہ کوئی گن سکے نہ ان پرکسی کااحاطہ ہو۔نہ ان کی حقیقت کوکوئی پاسکے۔ سید البشر خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ’’اے اللہ میں تیری تعریفوں کا اتنا شمار بھی نہیں کرسکتاہے۔جتنی ثناتونے اپنی آپ فرمائی ہے۔‘‘ (مسلم: ۴۸۶) یہاں اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ اگرروئے زمین کے تمام درخت قلمیں بن جائیں اورتمام سمندرکے پانی سیاہی بن جائیں اوران کے ساتھ سات سمندراوربھی ملائے جائیں اوراللہ تعالیٰ کی عظمت وصفات جلالت وبزرگی کے کلمات لکھنے شروع کیے جائیں تویہ تمام قلم گھس جائیں۔سب سیاہیاں پوری ہوجائیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک لہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں۔یہ نہ سمجھا جائے کہ سات سے زیادہ سمندرہوں توپھراللہ کے کلمات لکھنے کے لیے کافی ہوجائیں ۔ نہیں یہ گنتی توزیادتی دکھانے کے لیے ہے۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگراللہ تعالیٰ لکھواناشروع کرے کہ میرایہ امراوریہ امرتوتمام قلمیں ٹوٹ جائیں اورتمام سمندروں کے پانی ختم ہوجائیں۔ مشرکین کہتے تھے کہ یہ کلام اب ختم ہوجائے گا۔ جس کی تردیداس آیت میں ہورہی ہے۔کہ نہ رب کے عجائبات ختم ہوں نہ اس کی حکمت کی انتہا،نہ اس کی صفت اورعلم کاآخر،تمام بندوں کے علم اللہ کے علم کے مقابلہ میں ایسے ہیں جیسے سمندر كے مقابلہ میں ایک قطرہ۔ اللہ کی باتیں فنا نہیں ہوتیں نہ اس کا کوئی ادراک کرسکتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی اس کی تعریفیں کریں وہ اس سے سوا ہے۔ یہودکے علمانے مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاتھاکہ یہ جوآپ قرآن میں پڑھتے ہیں (وَ مَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا) یعنی تمہیں بہت کم علم دیاگیاہے۔اس سے کیامراد ہے۔ہم یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم سب، انہوں نے کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلام اللہ شریف میں اس آیت کوکیاکریں گے جہاں فرمان ہے۔ کہ تورات میں ہرچیزکابیان ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،سنووہ تمہارے پاس جوکچھ بھی ہے۔وہ سب اللہ کاکلمات کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ تمہیں جتناکفایت ہوااتنااللہ نے نازل فرمادیا۔اس پریہ آیت اتری۔ (تفسیرطبری ۲۰/۱۵۲، ابن کثیر)