خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا کہ تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں پہاڑ (بطور) بوجھ ڈال (ف 1) دیئے ۔ تاکہ وہ (زمین) تمہیں لے کر جھک نہ پڑے اور ہر طرح کے جانور اس میں پھیلائے اور آسمان سے ہم نے پانی اتارا ۔ پھر اس میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے
یعنی آسمانوں کواللہ تعالیٰ نے بے ستون اونچارکھاہے۔اورپہاڑوں کوزمین پر اس طرح بھاری بوچھ بناکررکھ دیا ہے کہ جس سے زمین جمی رہے اور حرکت نہ کرے۔ یا اس لیے کہ زمین ادھراُدھرنہ ڈولے جس طرح ساحل پرکھڑے بحری جہازوں میں بڑے بڑے لنگرڈال دیے جاتے ہیں تاکہ جہازنہ ڈولے،زمین کے لیے پہاڑوں کی بھی یہی حیثیت ہے۔ پھر فرمایا کہ ہرطرح کے اور انواع واقسام کے جانورزمین میں ہرطرف پھیلادیئے۔ جنھیں انسان کھاتا بھی ہے سواری اورباربرداری کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ اور بطور زینت وآرائش بھی اپنے پاس رکھتاہے۔(تیسیرالقرآن) پھرآسمان سے پانی برسایا،جس سے ہرقسم کے غلے اورمیوے پیداکیے جودیکھنے میں خوش نظر،کھانے میں بے ضرراورنفع میں بہت بہتر ہیں شعبی رحمہ اللہ کاقول ہے کہ انسان بھی زمین کی پیداوارہے۔ جنتی کریم ہیں اوردوزخی لئیم ہیں۔ (تفسیر درمنثور۶/۲۸۹، ابن کثیر)