سورة العنكبوت - آیت 12

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کافروں نے مومنوں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی پیروی کرو اور ہم تمہارے (ف 2) گناہ اٹھالیں گے ۔ حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہ اٹھائیں گے یہ بالکل جھوٹ بک رہے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

گناہ کسی کا، سزا کی کو: یعنی تم اپنے اسی آبائی دین کی طرف لوٹ آؤ،جس پرہم ابھی تک قائم ہیں۔اس لیے کہ وہی صحیح دین ہے۔اگراس روایتی مذہب پرعمل کرنے سے تم گناہ گارہوگئے تواس کے ذمہ دارہم ہیں وہ بوجھ ہم اپنی گردنوں پراُٹھائیں گے۔ یہ سراسرجھوٹے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جھوٹے ہیں قیامت کادن توایساہوگاکہ وہاں کوئی کسی کابوجھ نہیں اٹھائے گا (وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی) وہاں توایک دوست دوسرے دوست کونہیں پوچھے گاچاہے ان کے درمیان گہری دوستی ہوگی جیسا کہ المعارج(۱۰)میں ہے۔حتیٰ کہ رشتے دارایک دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائیں گے۔ سورہ فاطر(۱۸)میں بھی اس بوجھ کے اُٹھانے کی نفی فرمائی یعنی جوبھی پاک ہوجائے وہ اپنے ہی نفع کے لیے پاک ہوگا۔