سورة آل عمران - آیت 40

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زکریا نے کہا کہ اے میرے رب ! میرا لڑکا کیونکر ہوگا حالانکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری عورت بانجھ ہے ، فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (ف ٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت زکریا نے کہا کہ میرے ہاں بیٹا کیسے ہوگا، جبکہ میں بوڑھا اور میری بیوی بانجھ ہے، بے یقینی نہیں تھی بلکہ ظاہر ہی اسباب ذہن میں آگئے۔ ان کے ہاں بیٹے کا پیدا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ (۱) اللہ بغیر اسباب كے بھی پیدا کرسکتا ہے۔ (۲)اسباب اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں۔ (۳) اللہ کے ارادے میں کوئی رکاوٹ نہیں حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ کے درمیان چار ماہ کا فرق تھا دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔