سورة القصص - آیت 52

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ مِن قَبْلِهِ هُم بِهِ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جن لوگوں کو ہم نے اس قرآن کریم سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس قرآن پر (ف 1) ایمان لاتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل کتاب علماء جو درحقیقت اللہ کے دوست تھے ان کے پاکیزہ اوصاف بیان ہو رہے ہیں کہ وہ قرآن کو مانتے ہیں اس سے مراد وہ یہودی ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے جیسے عبداللہ بن سلام وغیرہ یا وہ عیسائی مراد ہیں جو حبشہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن سن کر مسلمان ہوگئے تھے۔ (ابن کثیر) یہ اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے جسے قرآن کریم میں کئی جگہ بیان کیاگیاہے کہ ہر دور میں اللہ کے پیغمبروں نے جس دین کی دعوت دی، وہ اسلام ہی تھا اور ان نبیوں کی دعوت پر ایمان لانے والے مسلمان ہی کہلاتے تھے ۔ یہود اور نصاریٰ کی اصطلاحیں لوگوں کی اپنی خود ساختہ ہیں جوبعد میں ایجاد ہوئیں۔ اسی اعتبار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے والے اہل کتاب (یہودونصاریٰ ) نے کہاکہ ہم تو پہلے سے ہی مسلمان چلے آ رہے ہیں یعنی سابقہ انبیاء کے پیروکار اور ان پر ایمان رکھنے والے ہیں۔