سورة القصص - آیت 31

وَأَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّىٰ مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ ۚ يَا مُوسَىٰ أَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ ۖ إِنَّكَ مِنَ الْآمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ کہ اپنی لاٹھی نیچے ڈال دے ۔ پھر جب اس کو اس طرح حرکت کرتے دیکھا ۔ کہ گویا وہ سانپ ہے ۔ تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اپنے پیچھے پھر کر نہ دیکھا اے موسیٰ آگے آ اور نہ ڈر بےشک تجھ کو خطرہ نہیں ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس مقام پر موسیٰ علیہ السلام کو دو معجزے عطا کیے گئے یہ دونوں معجزات آپ کی نبوت کی سند کے طور پر تھے اور ان سے مقصود یہ تھاکہ سب سے پہلے موسیٰ علیہ السلام کو یہ یقین کامل ہوجائے کہ جو ذات اس وقت اس سے ہمکلا م ہو رہی ہے وہ فی الواقع اللہ ہی ہے، جو ساری کائنات کا مالک اور پروردگار ہے اور ایسے معجزات اللہ رب العالمین کے علاوہ نہ کوئی عطا کرسکتاہے نہ دکھا سکتاہے۔ اس لیے جب موسیٰ علیہ السلام کے اپنے ہاتھ کی لاٹھی زمین پر پھینکنے سے حرکت کرتی اور دوڑتی، پھنکارتی سانپ بن گئی تو موسیٰ علیہ السلام بھی ڈر گئے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بتلایا اور تسلی دی تو آپ کا خوف دور ہوا اور یہ واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی صداقت کے لیے بطور دلیل یہ معجزہ انھیں عطا فرمایا ہے۔