سورة القصص - آیت 19

فَلَمَّا أَنْ أَرَادَ أَن يَبْطِشَ بِالَّذِي هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا قَالَ يَا مُوسَىٰ أَتُرِيدُ أَن تَقْتُلَنِي كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًا بِالْأَمْسِ ۖ إِن تُرِيدُ إِلَّا أَن تَكُونَ جَبَّارًا فِي الْأَرْضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ الْمُصْلِحِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب اس نے اس پر جو ان دونوں کا دشمن تھا ۔ ہاتھ ڈالنا چاہا ۔ تو وہ بولا کہ اے موسیٰ تو مجھے قتل کیا چاہتا ہے ؟ جیسے کل تونے ایک شخص کو قتل کیا تھا ۔ تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے ۔ اور صلح کاروں میں ہونا نہیں چاہتا ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جسے بچایا اُسِی نے راز کھولا: سبطی کو اس طرح ملامت کرنے کے بعد موسیٰ علیہ السلام نے ارادہ کیاکہ قبطی کو پکڑ کر اس سبطی سے نجات دلائیں، مگر سبطی یہ سمجھاکہ موسیٰ علیہ السلام نے چونکہ آج مجھے ہی ملامت کی ہے لہٰذا مجھ ہی پر ہاتھ ڈالنا چاہتے ہیں لہٰذا وہ فوراً بک ُاٹھا اور کہنے لگا کہ موسیٰ کیا تم مجھے اسی طرح موت کے گھاٹ اتارنا چاہتے ہو جس طرح کل تم نے ایک آدمی کو مار ڈالاتھا۔ کل کاواقعہ صرف اسی کی موجودگی میں ہواتھا اس لیے اب تک کسی کو پتا نہیں چلا تھا۔ لیکن آج اس کی زبان سے اس قبطی کو پتا چلاکہ یہ کام موسیٰ کاہے۔ اس بزدل ڈرپوک نے یہ بھی ساتھ ہی کہاکہ تو زمین پر سرکش بن کر رہناچاہتاہے اور تیری طبیعت میں ہی صلح پسندی نہیں ۔ قبطی یہ سن کر بھاگا دوڑا دربار فرعونی میں پہنچا اور وہاں مخبری کی۔ فرعون کی بد دلی کی اب کوئی حد نہ رہی اور فوراً سپاہی دوڑائے کہ موسیٰ کو لاکر پیش کریں ۔