سورة النمل - آیت 90

وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو بدی لائے گا تو ان کے منہ آگ میں اوندھے ڈالے جائیں گے ۔ وہی بدلہ پاؤ گے جو تم کرتے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سزا یا بُرے اعمال کے برے بدلے کے مطابق اللہ کا ضابطہ یا قانون یہ ہے کہ جتنا کسی نے جرم کیاہے اسے اتنی ہی سزا دی جائے کیونکہ اللہ کسی حال میں بھی اپنے بندوں پر زیادتی نہیں کرتا۔ اپنی اپنی کرنی اور اپنی اپنی بھرنی اکثر مفسرین سے مروی ہے کہ برائی سے مراد شرک ہے (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح کہاہے۔) شرک کی سزا ہی خلود فی النار ہے۔