سورة النمل - آیت 88

وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۚ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۚ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو پہاڑوں کو دیکھ کر خیال کرتا ہے ۔ کہ وہ اپنی جگہ پر قائم ہیں ۔ حالانکہ وہ بادلوں کی طرح رواں ہوں گے یہ اللہ کی صنعت (کاریگری ) ہے جس نے ہر شے کو استوار کیا جو تم کرتے ہو وہ اس سے خبردار ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قیامت کے دن پہاڑوں کاانجام: یعنی جب قیامت قائم ہوگی تو نظام کائنات میں زبردست خلل واقع ہوگا۔ یہ بلند پہاڑ جنھیں تم گڑا ہو ا اور جما ہوادیکھ رہے ہو یہ اس دن اڑتے بادلوں کی طرح ادھر ادھر پھیلے ہوئے اور ٹکڑے ٹکڑے دکھائی دیں گے ۔ ریزہ ریزہ ہو کر یہ چلنے پھرنے لگیں گے اور آخر ریزہ ریزہ ہو کر بے نام و نشان ہوجائیں گے ۔ زمین صاف ہتھیلی جیسی بغیر کسی اونچ نیچ کے ہموار ہوجائے گی یہ ہے صفت اس صناع کی جس کی ہر صفت حکمت والی مضبوط اور پختہ و اعلیٰ ہے جس کی اعلیٰ قدرت انسانی سمجھ میں نہیں آسکتی ۔ وہ بندوں کے تمام اعمالِ خیر وشر سے واقف ہے وہ ہر ایک فعل کی سزا جزا ضرور دے گا۔