سورة النمل - آیت 45

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ فَإِذَا هُمْ فَرِيقَانِ يَخْتَصِمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔ کہ اللہ کی بندگی کرو ۔ تو وہ اس کے آتے ہی دو فریق (مومن ۔ کافر) ہوکر آپس میں جھگڑنے لگے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت صالح علیہ السلام جب اپنی قوم ثمودکے پاس آئے توانہیں توحیدکی دعوت دی۔ جس سے وہ دو گروہ بن گئے۔ایک جماعت مومنوں کی اور دوسراگروہ کافروں کایہ آپس میں گتھم گتھا گئے جیسے کہ قرآن میں ہے کہ متکبروں نے عاجزوں سے کہاکہ کیاتم صالح کورسول مانتے ہو؟انہوں نے جواب دیا کہ ہم کھلم کھلاایمان لاچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بس تو پھر ہم بھی ایسے ہی کھلم کھلاکافرہیں۔ہرنبی کی دعوت پریہی کچھ ہوتاہے،مظلوم قسم کے لوگ نبی کی دعوت پرلبیک کہتے ہیں اورچودھری قسم کے کھاتے پیتے لوگ نبی کے دشمن بن جاتے ہیں۔