سورة النمل - آیت 44

قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ ۖ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ ۗ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اس سےکہا گیا محل میں داخل ہو سو جب اس نے محل دیکھا ۔ تو گہرا پانی خیال کیا ۔ اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں ۔ سلیمان نے کہا ۔ بےشک یہ تو محل ہے ۔ اس میں شیشے جڑے ہوئے ہیں ۔ بولی اے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ کے جہانوں کے رب کے واسطے مسلمان ہوگئی ہوں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دوسرا امتحان پانی کے حوض سے: یہ محل شیشے کا بناہواتھا جس کا صحن اور فرش بھی شیشے کا تھا۔ ’’ لُجَّۃً‘‘ گہرے پانی یا حوض کو کہتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی نبوت کے اعجازی مظاہرے دکھانے کے بعد مناسب سمجھاکہ اسے اپنی دنیوی شان و شوکت کی بھی ایک جھلک دکھلادی جائے جس سے اللہ نے انھیں تاریخ انسانیت میں ممتاز کیاتھا۔ چنانچہ اس محل میں داخل ہونے کا حکم دیاگیا، جب وہ داخل ہونے لگی تو اس نے اپنے پائنچے چڑھا لیے، شیشے کا فرش اسے پانی معلوم ہوا جس سے اپنے کپڑوں کو بچانے کے لیے اس نے ان کو سمیٹ لیا۔ یعنی جب اس پر فرش کی حقیقت واضح ہوئی تو اپنی کوتاہی اور غلطی کا بھی احساس ہوگیا اور اعتراف قصور کرتے ہوئے مسلمان ہونے کااعلان کردیا اور اللہ کی عبادت کرنے لگی جو خالق، مالک، متصرف اور مختار کل ہے۔