سورة النمل - آیت 4

إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ زَيَّنَّا لَهُمْ أَعْمَالَهُمْ فَهُمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ۔ ان کے اعمال ہم نے ان کو اچھے کردکھلائیے ہیں سو وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

روز آخرت پر ایمان اگرچہ ایمان کے چھ اجزا میں سے ایک جزو ہے تاہم ایمان کے اس جزو کی اہمیت کے پیش نظر اس کو دوبا ر اور بڑی تاکید سے بیان فرمایا۔ اسی لیے قرآن کریم نے آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کو مکمل کافر قرار دیا ہے ۔ یعنی جو اللہ پر ایمان تو رکھتے ہیں، مگر روز آخرت پر ایمان نہ رکھتے ہوں وہ اپنامعیار خیر و شر صرف انہی نتائج سے متعین کرتے ہیں جو اس دنیا میں ظاہر ہوتے یا ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا ان کی زندگی کسی اصول کی پابند نہیں ہوتی ۔ وہ جس کام میں اپنا ذاتی فائدہ سمجھتے ہیں وہی ان کے نزدیک خیر ہے۔ دوسروں کے نفع نقصان سے انھیں کچھ غرض نہیں ہوتی۔ دنیا میں تمام فسادات اور آخرت اور آخرت میں باز پُرس سے انکار یا بھول کی بنا پر ہی واقع ہوتے ہیں اور دنیا پر دیکھنے والے لوگوں کو اپنے ایسے ہی خود غرضی پر مبنی اعمال اچھے نظر آنے لگتے ہیں۔ ان کی برائیاں انھیں اچھی لگنے لگتی ہیں۔ اس میں وہ بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔ ان کی نگاہیں اور دل الٹ جاتے ہیں ۔