قَالَ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ
بولا میرا رب خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو
شعیب علیہ السلام نے کہاکہ تم جو کفر و شرک کررہے ہوسب اللہ کے علم میں ہے اور وہی اس کی جزا تمہیں دے گا، اگر چاہے گا تو دنیا میں بھی دے دے گا ۔ یہ عذاب اور سزا اس کے اختیار میں ہے انہوں نے بھی کفار مکہ کی طرح آسمانی عذاب مانگاتھا۔ اللہ نے اس کے مطابق ان پر عذاب نازل فرمادیا ۔ وہ اس طرح کہ بعض روایات کے مطابق سات دن تک ان پر سخت گرمی اور دھوپ مسلط کردی اس کے بعد بادلوں کا ایک سایہ آیا۔ یہ لوگ گرمی کی دھوپ اور شدت سے بچنے کے لیے اس سائے تلے جمع ہوگئے اور کچھ سکھ کا سانس لیا لیکن چند لمحے بعد ہی آسمان سے آگ کے شعلے برسنے شروع ہوگئے، زمین زلزلے سے لرز اٹھی اور ایک سخت چنگھاڑنے انھیں ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سلا دیا ۔ یوں تین قسم کاعذاب ان پر آیا اور یہ اس دن آیا جس دن بادل سایہ فگن ہوا ۔ اس لیے فرمایاکہ سائے والے دن کے عذاب نے انھیں پکڑلیا۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تین مقامات پر قوم شعیب علیہ السلام کی ہلاکت کاذکر کیاہے۔ سورۂ اعراف (۸۸) میں زلزلہ کاذکر کیاہے، سورئہ ہود (۹۴) میں ’’ صَیْحَۃً‘‘ (چیخ) کا اور یہاں سورۃ الشعراء میں آسمان سے ٹکڑے گرانے کا یعنی تین قسم کاعذاب اس قوم پر آیا۔