سورة الشعراء - آیت 136

قَالُوا سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولے خواہ تو نصیحت کرے یا نصیحت کرنے والوں میں سے نہ ہو ہمارے لئے سب برابر ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

موثربیانات بھی بے اثر: حضرت ہود علیہ السلام کے موثربیانات اورآپ کی رغبت اورڈربھرے خطبوں نے قوم پرکوئی اثر نہیں کیا، اور انہوں نے صاف کہہ دیاکہ آپ ہمیں وعظ سنائیں یانہ سنائیں،نصیحت کریں یانہ کریں،ہم تواپنی روش کوچھوڑنہیں سکتے۔ہم آپ کی بات مان کر اپنے معبودوں سے دست بردارہوجائیں،یہ یقینامحال ہے۔ہم آپ کی ماننے والے نہیں۔ قوم عاد پر عذاب کی کیفیت: قوم عاد علیہ السلام،دنیاکی مضبوط ترین قوم تھی جن کی بابت اللہ نے سورۃ الفجر میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿الَّتِيْ لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ﴾ (الفجر: ۸) اس جیسی قوم ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی۔یعنی جوقوت اورشدت وجبروت میں اس جیسی ہو۔اسی لیے یہ قوم یہ کہاکرتی تھی۔ ﴿مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً﴾ (حم السجدۃ: ۱۵) ’’کون قوت میں ہم سے زیادہ ہے۔‘‘لیکن جب اس قوم نے بھی کفرکاراستہ چھوڑکرایمان وتقویٰ اختیارنہیں کیاتواللہ تعالیٰ نے سخت ہواکی صورت میں ان پرعذاب نازل فرمایا۔جومکمل سات راتیں اور آٹھ دن ان پرمسلط رہا۔بادتندآتی اورآدمی کواٹھاکرفضامیں بلندکرتی،پھرزورسے سرکے بل زمین پرپٹخ دیتی جس سے اس کادماغ پھٹ اورٹوٹ جاتا، اور بغیر سرکے ان کے لاشے اس طرح زمین پرپڑے ہوتے، گویاوہ کھجورکے کھوکھلے تنے ہیں،انہوں نے پہاڑوں، کھوہوں اور غاروں میں بڑی بڑی عمارتیں بنارکھی تھیں، پینے کے لیے گہرے کنویں کھود رکھے تھے، باغات کی کثرت تھی،لیکن جب اللہ کاعذاب آیاتوکوئی چیزان کے کام نہ آئی اورانہیں صفحۂ ہستی سے مٹاکررکھ دیا گیا۔ انجام میں نشانی ہے: یعنی اس قوم کے انجام سے بھی یہی نتیجہ نکلاکہ اللہ تعالیٰ معاندین حق کواتمام حجت کے بعد نیست ونابود کر دیتا ہے اور اپنے فرمابنرادوں کی نجات کی صورت خود ہی پیداکردیتاہے۔کاش کوئی اس عبرت ناک انجام سے سبق حاصل کرسکے مگر ایسے لوگ کم ہی ہواکرتے ہیں۔