قَالُوا وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ
وہ وہاں آپس میں جھگڑتے ہوئے یوں کہیں گے
کون سے معبود جہنم میں ڈالے جائیں گے: صرف وہ معبود دوزخ میں پھینکے جائیں گے جو بے جان ہیں مثلاً شجر و حجر اور پتھر اور لکڑی کے بت وغیرہ۔ ان کے پھینکے کی دو وجوہ ہیں ایک یہ کہ مشرکوں کی ندامت و حسرت میں اضافہ ہو، دوسرے یہ کہ وہ جہنم کی آگ کو مزید بھڑکائیں۔ اور جاندار اشیاء میں سے صرف وہ بزرگ اور اولیاء حضرات دوزخ میں ڈالے جائیں گے جنھوں نے اپنے مریدوں سے شفاعت کے اور ان کے بخشوانے کے وعدے کر رکھے ہوں گے یا وہ ایسی آرزو رکھتے ہوں جو صفات اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہیں وہ ان میں بھی تسلیم کی جائیں، یا اگر کوئی شخص ایسی بات کرے تو اسے ناگوار سمجھنے کے بجائے انھیں خوشی محسوس ہو۔ رہے فرشتے یا انبیاء یا توحید پرست بزرگ جنھیں اس بات کی خبر تک نہیں کہ ان کی عبادت کی جاتی رہی ہے تو ایسے معبود ہر گز جہنم میں داخل نہ ہوں گے۔ عابد اور معبود کا مکالمہ: جہنم میں پھینکے جانے کے بعد مشرک اپنے معبودوں سے اُلجھ پڑیں گے اور انھیں مخاطب کرکے کہیں گے کہ ہم نے دنیا میں تمہیں اپنا حاجت روا اور مشکل کُشا سمجھ رکھا تھا۔ اسی خیال سے ہم تمہیں پکارتے تھے، تمہاری نذریں نیازیں دیتے رہے، جو کام صرف اللہ رب العالمین کے لیے سزاوار تھا ہم تمہارے آگے جھکتے رہے۔ یہ تو ہماری سخت بھول اور گمراہی تھی اور اس گمراہی میں ہمیں ابلیس اور اس کے ساتھیوں نے مبتلا کر رکھاتھا۔