سورة الفرقان - آیت 31

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًا وَنَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے مجرموں میں سے دشمن بنائے اور تیرا رب رہنما اور مددگار کافی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جس طرح اے محمد!( صلی اللہ علیہ وسلم ) تیری قوم میں سے وہ لوگ تیرے دشمن ہیں جنھوں نے قرآن کو چھوڑ دیا، اسی طرح گزشتہ امتوں میں بھی تھا، یعنی ہر نبی کے دشمن وہ لوگ ہوتے تھے جو گناہ گار تھے، وہ لوگوں کو گمراہی کی طرف بلاتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيٰطِيْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ يُوْحِيْ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا﴾ (الانعام: ۱۱۲) ’’اور اس طرح ہر نبی کے دشمن ہم نے بہت سے شیطان پیدا کیے تھے۔ کچھ آدمی اور کچھ جن، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکا میں ڈال دیں۔‘‘ یعنی یہ کافر لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، لیکن تیرا رب جس کو ہدایت دے، اس کو ہدایت سے کون روک سکتا ہے اصل ہادی اور مددگار تو تیرا رب ہی ہے۔