لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
خیرات ان محتاجوں کے لئے ہے جو خدا کی راہ میں رکے پڑے ہیں ، ملک میں چل پھر نہیں سکتے ، بےخبر آدمی ان کی بےسوالی کے سبب ان کو غنی گمان کرتا ہے تو ان کو ان کے چہروں سے پہچانے گا وہ آدمیوں سے (ف ٣) لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کچھ تم خرچ کرو گے خدا کو وہ خوب معلوم ہے ۔
تنگ دست وہ لوگ کہ اللہ کے کاموں یعنی دین سیکھنے یا سکھانے میں ان کی مصروفیات اتنی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ سے یہ اپنے اور اپنے بچوں کے کمانے کے لیے زمین میں چل پھر کر کام نہیں کرسکتے۔ اور لوگ ان کو مالدار سمجھ کر ان کی مدد نہیں کرتے کیونکہ یہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے جیسے دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اصحاب صفہ تھے یا وہ لوگ جو جہاد میں مصروف ہیں اس لیے امیر لوگوں کا فرض ہے کہ وہ دین کے خادموں کی مدد کریں تاکہ ان کے مال سے اس چیز کی تلافی ہوجائے جوکہ وہ دین کے کام کے لیے وقت نہیں نکالتےاور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔