وَقُل رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ
اور تو کہہ اے رب میں شیطانوں کی چھیڑ سے تیری پناہ مانگتا ہوں (ف ١) ۔
شیطان سے بچنے کی دعائیں: برے انسان سے بچنے کی ترکیب بتا کر پھر شیطان کی برائی سے بچنے کی ترکیب بتائی جا رہی ہے کہ اللہ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں شیطان سے بچا لے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شیطان سے اس طرح پناہ مانگتے: ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖ وَ نَفْخِہٖ وَ نَفْثِہٖ)) (ابو داؤد: ۷۶۴) ’’میں شیطان مردود کی اکساہٹ، اس کی پھونک اور اس کی جھاڑ سے اس اللہ کی پناہ مانگتا ہوں تو سننے (اور) جاننے والا ہے۔‘‘ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرمائی کہ ہر اہم کام کی ابتدا اللہ کے نام سے کرو یعنی بسم اللہ پڑھا کرو، کیونکہ اللہ کی یاد شیطان کو دور کرنے والی چیز ہے۔‘‘ اسی لیے آپ یہ بھی دعا مانگتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْہَرَمِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْہَدَمِ وَ مِنَ الْغَرَقِ، وَ اَعُوْذُبِکَ اَنْ یَتَخَبَّطَنِیَ الشَّیْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ)) (ابوداؤد: ۱۵۵۲) ’’اے اللہ! میں تجھ سے بڑے بڑھاپے سے، اور دب کر مر جانے سے اور ڈوب کر مر جانے سے پناہ مانگتا ہوں اور اس سے بھی کہ موت کے وقت شیطان مجھ کو بہکا دے۔‘‘ رات کو گھبراہٹ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی پڑھتے تھے: ((بِسْمِ اللّٰہِ اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ غَضَبِہٖ، وَ عِقَابِہٖ، وَ مِنْ شَرِّ عِبَادِہٖ، وَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَ اَنْ یُحْضَرُوْنَ)) (ابو داؤد: ۳۸۹۳، مسند احمد: ۲/ ۱۸۱) ’’شروع اللہ کے نام سے، (اے اللہ!) میں تیرے غضب سے، تیری سزا سے، تیرے بندوں کے شر سے، شیطانوں کی اکساہٹوں سے اور ان کے حاضر ہونے سے تیرے پورے کلمات کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘