سورة المؤمنون - آیت 91

مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا نے کوئی بیٹا نہیں لیا ، اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے ، اگر یوں ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوق علیحدہ لے بیٹھتا ، اور ایک ایک پر (ف ١) ۔ چڑھائی کرتا ، اللہ پاک ہے ان باتوں سے جو وہ بناتے ہیں ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

وہ ہر شان میں بے مثال ہے: اللہ تعالیٰ اپنی برتری بیان فرما رہا ہے کہ اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ اس کا شریک۔ ملک میں، تصرف میں، عبادت کا مستحق ہونے میں وہ یکتا ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ کئی ایک معبود ہیں تو ہر ایک اپنی مخلوق کا مستقل مالک ہونا چاہیے۔ تو موجودات میں نظام قائم نہیں رہ سکتا۔ حالانکہ کائنات کا انتظام مکمل ہے۔ عالم علوی اور عالم سفلی، آسمان و زمین وغیرہ کمال ربط کے ساتھ اپنے اپنے مقررہ کام میں مشغول ہیں۔ دستور سے ایک انچ ادھر ادھر نہیں ہوتے۔ پس معلوم ہوا کہ ان سب کا خالق و مالک اللہ ایک ہی ہے۔ نہ کہ متفرق، کئی ایک اور بہت سے اللہ مان لینے کی صورت میں یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر ایک دوسرے کو پست اور مغلوب کرنا اور خود کو غالب اور طاقت ور بنانا چاہے گا۔ اگر ایک اللہ غالب آ گیا تو مغلوب اللہ نہ رہا اور اگر غالب نہ آیا تو وہ خود معبود نہیں، پس یہ دونوں دلیلیں بتا رہی ہیں کہ اللہ ایک ہی ہے۔