سورة الحج - آیت 55

وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کفار (مکہ) اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر ناگاہ قیامت آجائے ، یا ان پر منحوس دن کا عذاب آپڑے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یوم عقیم سے مراد قیامت کا دن ہے۔ اسے عقیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا۔ جس طرح عقیم اس کو کہا جاتا ہے جس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ ان ہٹ دھرم کافروں کا یہ حال ہے کہ یہ جوتے کھا کر ہی سیدھے رہ سکتے ہیں، اس سے پہلے یہ ماننے والے نہیں۔ یا تو ان کا یہ شک قیامت کا دن دیکھ کر دور ہوگا، جب سب حقائق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے، یا عذاب الٰہی کا منحوس دن دیکھ کر، جس سے ان کے بچنے کی کوئی صورت نہ ہوگی اور نہ اس کے بعد انھیں اگلا دن دیکھنا ہی نصیب ہوگا۔