ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ
یہ حکم ہے ، اور جس نے خدا کی نشانیوں کی تعظیم کی ، سو یہ تعظیم دل کی پرہیز گاری سے ہے ۔
شعائر اللہ وہ امور ہیں جو اسلام کے نمایاں اور امتیازی احکام ہیں اور جس شخص کے دل میں اللہ کا تقویٰ اور اللہ کی محبت جاگزین ہو وہ ان چیزوں کا ضرور احترام کرے گا۔ یہاں حج کے مناسک خصوصاً قربانی کے جانوروں کو شعائر اللہ کہا گیا ان کی تعظیم کا مطلب یعنی موٹا اور عمدہ جانور قربان کرنا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں یعنی قربانی کے جانوروں کو فربہ اور عمدہ کرنا۔ (تفسیر طبری) ابو امامہ بن سہیل کا بیان ہے کہ ہم قربانی کے جانوروں کو پال کر انھیں فربہ اور عمدہ کرتے تھے تمام مسلمانوں کا یہی دستور تھا۔ (بخاری: ۵۵۵۳) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ہم قربانی کے جانور خریدتے وقت اس کی آنکھوں کو اور کانوں کو اچھی طرح دیکھ بھال لیا کریں۔ اور آگے سے کٹے کان والے، پیچھے سے کٹے کان والے، لمبائی میں چرے ہوئے کان والے یا سوراخ دار کان والے جانور کی قربانی نہ کریں۔ (ابن ماجہ: ۳۱۴۲، ابو داؤد: ۲۸۰۴)