يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ
اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچا سکے اور نہ نفع ، یہی پرلے درجہ کی گمراہی ہے (ف ١) ۔
عبدالرحمن کا یہ بیان ہے کہ یہ حالت منافقوں کی ہے۔ دنیا اگر مل گئی تو دین سے خوش ہیں۔ جہاں نہ ملی یا کوئی امتحان آ گیا۔ فوراً پلہ جھاڑ لیا کرتے ہیں اور مرتد کافر ہو جاتے ہیں۔ (تفسیر طبری) یہ پورے بدنصیب ہیں یہ اپنی دنیا و آخرت دونوں تباہ کر لیتے ہیں۔ یعنی جن ٹھاکروں، بتوں، اور بزرگوں سے یہ مدد مانگتے ہیں، جن سے فریاد کر تے ہیں، جن کے پاس اپنی حاجتیں لے جاتے ہیں، جن سے روزیاں مانگتے ہیں وہ تو محض عاجز ہیں، نفع و نقصان ان کے ہاتھ ہی نہیں۔ سب سے بڑی گمراہی یہی ہے۔ دنیا میں بھی ان کی عبادت سے نقصان، نفع سے پہلے ہی ہو جاتا ہے، یعنی ایمان ضائع ہو جاتا ہے، اور آخرت میں ان کو جو نقصان پہنچے گا۔ اس کا تو کہنا ہی کیا۔