سورة الحج - آیت 8

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور آدمیوں میں کوئی ہے کہ اللہ کے بارہ میں بےعلم اور بےہدایت اور بےروشن کتاب کے جھگڑتا ہے (ف ١) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

علم ہدایت اور کتاب کے بغیر اللہ کے بارے میں جھگڑا: اس آیت میں اس شخص کی کیفیت بیان کی گئی ہے جو بغیر کسی عقلی و نقلی دلیل کے اللہ کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے اور وہ تکبر اور اعراض کرتے ہوئے اپنی گردن موڑتے ہوئے پھرتا ہے۔ ایسے لوگ حق کو قبول کرنے سے بے پرواہی کے ساتھ انکار کر جاتے ہیں جسے فرعونیوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزوں کو دیکھ کر بھی بے پرواہی کی اور نہ مانا، اور قرآن میں ہے کہ جب ان سے اللہ کی وحی کی تابعداری کو کہا جاتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو تو دیکھے گا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ منافق تجھ سے دور چلے جایا کرتے ہیں۔ سورہ منافقون میں ارشاد ہوا ہے کہ: جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اور اپنے لیے رسول اللہ! سے استفاد کراؤ تو وہ اپنے سر گھما کر گھمنڈ میں آ کر بے نیازی سے انکار کر جاتے ہیں۔ ان لوگوں کا اس جھگڑے سے اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ دوسرے لوگوں کو بھی ایمان اور یقین کی راہ سے دور رکھیں اور اپنی طرح ان کو بھی گمراہ کر کے چھوڑیں۔ ایسے بغض رکھنے والوں کو اللہ تعالیٰ اس دنیا میں ذلیل و رسوا کرے گا اور اخروی عذاب تو بہر حال اس سے شدید تر ہوگا۔