سورة الحج - آیت 4

كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

شیطان کی قسمت میں لکھا گیا ہے کہ جو کوئی اس کا دوست بنے وہ اسے گمراہ کریگا اور عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا ،

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جو بھی شیطان یا شیطان سیرت انسان انھیں کسی شرکیہ فعل، یا بدعی عقیدہ و عمل کی دعوت دیتا ہے تو اسے یوں تسلیم کرتے ہیں جیسے پہلے ہی اس کی اطاعت کرنے کو تیار بیٹھے تھے حالانکہ یہ طے شدہ بات ہے کہ جو شخص بھی شیطان کی رفاقت کا دم بھرے گا اور اس کی اتباع کرے گا وہ اسے جہنم میں پہنچا کے چھوڑے گا۔ یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں اتری، اس خبیث نے کہا تھا کہ ذرا بتلاؤ تو اللہ تعالیٰ (نعوذ باللہ) سونے کا ہے یا چاندی کا یا تانبے کا، اس کے اس سوال سے آسمان لرز اُٹھا اور اس کی کھوپڑی اُڑ گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک یہودی نے ایسا ہی سوال کیا تھا، اسی وقت آسمانی کڑاکے نے اسے ہلاک کر دیا۔ (تفسیر طبری: ۱۸/ ۵۶۶)