سورة الأنبياء - آیت 35

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہر نفس موت کو چکھنے والا ہے ، اور ہم تمہیں برائی اور بھلائی میں امتحان کے طور پر آزماتے ہیں اور تم ہماری طرف آؤ گے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر فرمایا موت کا ذائقہ ہر ایک کو چکھنا پڑے گا۔ اللہ کی آزمائش: یعنی کبھی مصائب و آلام سے دو چار کر کے، کبھی دنیا کے وسائل فراواں سے بہرہ ور کرکے، کبھی صحت و فراخی کے ذریعے سے، اور کبھی تنگی وبیماری کے ذریعے سے، کبھی تونگری دے کر، اور کبھی فقر و فاقہ میں مبتلا کرکے ہم آزماتے ہیں تاکہ دیکھیں کہ شکر گزاری کون کرتا ہے۔ اور ناشکرا کون؟ صبر کون کرتا ہے اور ناصبری کون؟ شکر اور صبر یہ رضائے الٰہی کا اور کفران نعمت اور ناصبری غضب الٰہی کا موجب ہے۔