وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ
اور اگر ہم اسے پہلے انہیں عذاب کے ساتھ ہلاک کردیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے رب ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا بلکہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے تیری آیتوں کے تابع ہوجاتے ۔ (ف ١) ۔
اللہ کی سنت: اگر ہم حضرت خاتم الانبیاء والمرسلین آخری پیغمبر کو بھیجنے سے پہلے ان نہ ماننے والوں کو اپنے عذاب سے ہلاک کر دیتے تو انکا یہ عذر باقی رہ جاتا کہ اگر ہمارے سامنے کوئی پیغمبر آتا اور کوئی وحی الٰہی نازل ہوتی تو ہم ضرور اس پر ایمان لاتے اور اس کی تابعداری میں لگ جاتے اور اس ذلت و رسوائی سے بچ جاتے اس لیے ہم نے یہ عذر بھی ختم کر دیا۔ رسول بھیج دیا، کتاب نازل فرما دی، لیکن پھر بھی انھیں ایمان نصیب نہ ہوا۔ عذابوں کے مستحق بن گئے، ہزاروں آیتیں اور نشانات دیکھ کر بھی ان میں ایمان نہیں آنے کا۔ ہاں جب عذابوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اس وقت ایمان لائیں گے لیکن وہ محض بے سود ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے یہ پاک اور بہتر کتاب نازل فرمادی ہے۔ جو بابرکت ہے تم اسے مان لو، اس کی فرمانبرداری کرو، توتم پر رحم کیا جائے گا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں! ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کافروں سے کہہ دیجیے ادھر تم اُدھر ہم بلکہ سارے کا سارا عرب اس انتظار میں ہے۔ کہ دیکھیے راہ مستقیم پر کون اور حق کی طرف کون چل رہا ہے۔ عذابوں کو دیکھتے ہی آنکھیں کھل جائیں گی۔ اس وقت معلوم ہو جائے گا کہ گمراہی میں مبتلا کون تھا گھبراؤ نہیں ابھی ابھی جان لوگے کہ کذاب اور شریر کون تھا؟ یقینا مسلمان راہ راست پر ہیں۔ اور غیر مسلم اس سے ہٹے ہوئے ہیں۔ الحمدللہ سورت طہٰ ختم ہوئی۔