سورة مريم - آیت 38

أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ الظَّالِمُونَ الْيَوْمَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن ہمارے سامنے آئیں گے کیا کچھ سنیں گے اور کیا کچھ دیکھیں گے لیکن ظالم آج کے دن صریح گمراہی میں ہیں ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آج دنیا میں کفار آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں اور کانوں میں روئی ٹھونسے ہوئے ہیں لیکن قیامت کے دن ان کی آنکھیں خوب روشن ہو جائیں گی اور کان بھی خوب کھل جائیں گے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَوْ تَرٰى اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاكِسُوْا رُءُوْسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَاۤ اَبْصَرْنَا﴾ (السجدۃ: ۱۲) ’’کاش کے تو دیکھتا جب یہ گنہگار لوگ اپنے رب کے سامنے شرمسار سرنگوں کھڑے ہوئے کہہ رہے ہوں گے کہ الٰہی ہم نے دیکھا۔‘‘ پس اس دن نہ ان کا دیکھنا کام آئے گا اور نہ سننا، نہ حسرت و افسوس کرنا اور نہ واویلا کرنا۔ اگر یہ لوگ اپنی آنکھوں اور اپنے کانوں سے کام لے کر دین الٰہی کو مان لیتے تو آج انھیں حسرت و افسوس نہ کرنا پڑتا۔ اس دن آنکھیں کھولیں گے اور آج اندھے، بہرے بنے پھرتے ہیں۔ نہ ہدایت طلب کرتے ہیں نہ دیکھتے ہیں نہ بھلی باتیں سنتے ہیں اور نہ مانتے ہیں۔ لوگوں کو اس حسرت والے دن سے خبردار کر دیجیے۔