سورة مريم - آیت 34

ذَٰلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ ہے عیسیٰ بن مریم علیہا السلام سچی بات ہے جس میں وہ (انصاری) شک کر رہے ہیں (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی حقیقت یہی ہے جو بیان کر دی گئی ہے۔ لیکن اہل کتاب نے اس میں کئی جھگڑے کھڑے کر دیے ہیں یہود نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اتنا گھٹایا کہ نعوذباللہ انھیں ولدالزنا قرار دے کر اس پر دلائل پیش کرنے لگے اور نصاریٰ نے ان کا درجہ اس قدر چڑھایا کہ انھیں عین ’’اللہ‘‘ قرار دے لیا۔ کچھ دوسرے انھیں ابن اللہ کہنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ دونوں گروہ افراط و تفریط اور غلوفی الدین میں مبتلا ہیں ایسے تمام لوگوں کا اب قیامت کے دن فیصلہ ہوگا۔