وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا
اور کچھ رات قرآن کے ساتھ جاگتا رہ یہ تیرے لئے زائد حکم ہے ، شاید تیرا رب تجھے تعریف کے مقام میں کھڑا کرے ۔
مقام محمود: یہ وہ مقام ہے جو قیامت والے دن اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائے گا اور اس مقام پر ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ شفاعت عظمیٰ فرمائیں گے جس کے بعد لوگوں کا حساب کتاب ہوگا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں لوگ ایک ہی میدان میں جمع کیے جائیں گے پکارنے والا اپنی آواز انھیں سنائے گا۔ آنکھیں کھل جائیں گی، لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن ہوں گے، جیسا کہ پیدا کیے گئے تھے سب کھڑے ہوں گے کوئی بھی بغیر اجازت الٰہی کے بات نہ کر سکے گا آواز آئے گی اے محمد! آپ کہیں گے لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ۔ ’’اے اللہ تمام بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے۔ برائی تیری جانب سے نہیں۔ راہ یافتہ وہی ہے جسے تو ہدایت بخشے، تیرا غلام تیرے سامنے موجود ہے۔ وہ تیری ہی مدد سے قائم ہے۔ وہ تیری ہی جانب جھکنے والا ہے۔ تیری پکڑ سے سوائے تیرے دربار کے اور کوئی جائے پناہ نہیں ۔ تو برکتوں اور بلندیوں والا ہے۔ اے رب البیت تو پاک ہے۔‘‘ یہ ہے مقام محمود جس کا ذکر اس آیت میں آیا ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں قیامت کے دن سب سے پہلے زمین سے آپ باہر آئیں گے اور سب سے پہلے شفاعت آپ ہی کریں گے۔ (تفسیر طبری)