أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا
یا اس سے نڈر ہو کر پھر تمہیں دوسری بار دریا میں لائے ، اور تم پر آندھی کا جھونکا بھیجے اور تمہارے کفر کے سبب تمہیں غرق کرے ، پھر تم اپنے لئے ہم پر کوئی اس کا دعوی دار نہ پاؤ ؟
سمندر ہو ریا صحرا ہر جگہ اُسی کا اقتدار ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے کہ اے منکرو!وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ سمندری سفر کے لیے دوبارہ کوئی صورت پیدا کر دے اور تمھارے کفر و شرک کی پاداش میں تمھیں طوفانی لہروں کے سپرد کرکے کشتی سمیت غرق کر دے اس صورت میں نہ تم کسی کو اپنا مددگار پاؤ گے، نہ دستگیر، نہ وکیل، نہ کارساز اور نہ نگران و نگہبان۔ سمندر میں تو تم میری توحید کے قائل ہوگئے، لیکن باہر آکر پھر انکار کر گئے تو کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ پھر تم دوبارہ دریائی سفر کرو اور باد تند کے تھپیڑے تمھاری کشتی کو ڈگمگا دیں اور آخر ڈبو دیں۔ (تفسیر طبری) اور تمھیں تمہارے کفر کا مزا آجائے۔ تو پھر ایسی صورت میں تمھارا کوئی حمایتی، کوئی معبود ہے جو تمھاری طرف سے ہم سے باز پُرس کر سکے۔