سورة البقرة - آیت 193

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

ان سے یہاں تک لڑو کہ فسادباقی نہ رہے اور دین خدا کا ہوجائے ، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بجز ظالموں کے کسی پر زیادتی نہیں چاہئے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فتنہ سے مراد ہر وہ مزاحمت اور قوت ہے جو تبلیغ و اشاعت اسلام میں رکاوٹ ڈالے گا جب تک اسلام وقار کے ساتھ غلبہ نہ حاصل کرلے اور ظالم اور جابراپنے ظلم سے رک نہ جائیں اس وقت تك جہاد جاری رہے گا۔ مکہ فتح ہونے کے بعد بھی جہاد ختم نہیں ہوا تھا، غزوہ حنین بعد میں ہوا۔